70 Enlightening Hazrat Umar رضی اللہ عنہ Quotes in Urdu
With the help of this well chosen collection of 70 Enlightening Hazrat Umar رضی اللہ عنہ Quotes in Urdu, learn about the profound knowledge of Hazrat Umar رضی اللہ عنہ. These classic sayings can help you find virtue and inner serenity by providing profound insights about spirituality, faith, and life. Each quotation perfectly combines inspiration and reflection, capturing the virtuous nature and unwavering faith of Hazrat Umar رضی اللہ عنہ. These timeless teachings and divine wisdom from Hazrat Umar رضی اللہ عنہ will improve your life, whether you’re looking for everyday motivation or spiritual progress. Accept today’s insight from Hazrat Umar.

جو شخص اپنا راز چھپاتا ہے وہ اپنا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے۔

جس سے تم کو نفرت ہو اس سے ڈرتے رہو۔

آج کا کام کل پر اٹھا نہ رکھو۔

روپے، سر اونچا کئے بغیر نہیں رہتے جو چیز پیچھے ہٹی پھر آگے نہیں بڑھی۔

جو شخص برائی سے بالکل واقف نہیں ، وہ برائی میں مبتلا ہوگا۔

جب کوئی شخص مجھ سے سوال کرتا ہے تو مجھ کو اس کی عقل کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

لوگوں کی فکر میں تم اپنے نفس سے غافل نہ جاؤ

دنیا تھوڑی سی لو تو آزادانہ بسر کر سکو گے۔
لوگوں کی فکر میں تم اپنے نفس سے غافل نہ جاؤ
ہر بد دیانت پر میرے دو داروغے متعین ہیں۔

توبہ کی تکلیف سے گناہ کا چھوڑ دینا زیادہ آسان ہے۔

اگر صبر وشکر دوسواریاں ہوتیں تو میں اس کی نہ پرواہ کرتا کہ دونوں میں سے کس پر سوار ہوں ۔

خدا اس شخص کا بھلا کرے جو میرے عیب میرے پاس تحفے میں بھیجتا ہے
( یعنی مجھ پر میرے عیب ظاہر کرتا ہے )

سب سے زیادہ عاقل وہ شخص ہے جو اپنے افعال کی اچھی تاویل کر سکتا ہو۔
الفاروق از علامہ شبلی نعمانی

سردار بننے سے پہلے دینی سمجھ حاصل کرلو۔

جس طرح تم قرآن سیکھتے ہو اسی طرح علم میراث، عربی زبان اور سنتوں کو بھی سیکھو۔
سنن الدارمی، کتاب الفرائض، باب فى تعليم الفرائض، رقم الحديث : ٢٧٢٦

علم کو لکھ کر محفوظ کر لو۔ سنن الدارمي، المقدمة، باب من رخص في كتابة العلم، رقم الحديث: ٤٩٧

کسی بندے نے غصے کے گھونٹ سے زیادہ شیریں گھونٹ دودھ یا شہد کا کبھی نہیں پیا۔

معد بن عدنان کی ہیئت اختیار کرو یعنی عجم کا لباس اور ان کی ہیئت اختیار نہ کرو اور شدائد پر صبر کرو اور موٹا پہنو یعنی خوش پروری میں نہ پڑو۔ سيرة المصطفى للكاندهلوی (۷۰/۱)

پیٹ بھر کر کھانے سے بچو کیونکہ یہ زندگی میں بھاری پن کا سبب ہے اور مرنے کے وقت گندگی اور عفونت ہے۔

جو چیز تمہیں تکلیف دیتی ہے اس سے تم کنارہ کشی اختیار کرلو۔

نیک آدمی کو دوست بناؤ لیکن ایسا آدمی مشکل سے ملے گا۔

اپنے معاملات میں ان لوگوں سے مشورہ لو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔
حياة الصحابة (٥٤٤/٣)

جو زیادہ ہنستا ہے اس کا رعب کم ہو جاتا ہے۔

جو مذاق زیادہ کرتا ہے لوگوں کی نگاہ میں وہ بے حیثیت ہو جاتا ہے۔

جو کسی کام کو زیادہ کرتا ہے وہ اسی کام کے ساتھ مشہور ہو جاتا ہے۔ حياة الصحابة (٥٤٦/٣)
بہت زیادہ کھانے سے بچو کیونکہ زیادہ کھانے سے جسم خراب ہو جاتا ہے اور اس سے کئی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور نماز میں ستی آجاتی ہے، لہذا کھانے پینے میں میانہ روی اختیار کرو کیونکہ میانہ روی سے جسم زیادہ ٹھیک رہتا ہے اور اسراف سےانسان زیادہ دور رہتا ہے۔ كنز العمال (٤٧/٢)
عمل میں قوت اور پختگی اس طرح پیدا ہوتی ہے کہ تم آج کا کام کل پر نہ چھوڑو کیونکہ جب تم ایسا کرو گے تو تمہارے پاس بہت سارے کام جمع ہو جائیں گے پھر تمہیں پتہ نہیں چلے گا کہ کونسا کام کرو اور کونسا نہ کرو اور یوں بہت سارے کام رہ جائیں گے۔

اگر تمہیں دو کاموں میں اختیار دیا جائے جن میں سے ایک کام دنیا کا ہو اور دوسرا آخرت کا تو آخرت والے کام کو دنیا والے کام پر ترجیح دو کیونکہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی ہے۔
کنز العمال (۲۰۹/۸)

جو لوگوں کے ساتھ انصاف کرتا ہے اور اس کے لئے اپنی جان پر جو مشقت جھیلنی پڑے اسے جھیلتا ہے، اسے اپنے تمام کاموں میں کامیابی ملے گی ۔

اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی وجہ سے ذلت اٹھانا نافرمانی کی عزت کی بہ نسبت نیکی کے زیادہ قریب ہے۔
کنز العمال (٢٣٥/٨)

حکمت و دانائی عمر بڑی ہونے سے حاصل نہیں ہوتی بلکہ یہ تو اللہ کی دین ہے جسے اللہ چاہتے ہیں عطا فرما دیتے ہیں۔
کنز العمال (٢٣٥/٨)
مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ میری صبح کس حالت پر ہوتی ہے. میری پسندیدہ حالت پر یا ناپسندیدہ حالت پر، کیونکہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ جو میں پسند کر رہا ہوں اس میں خیر ہے یا جو مجھے پسند نہیں اس میں خیر ہے۔
كنز العمال (١٤٥/٢)
یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ لالچ فقر کی نشانی ہے اور ناامیدی سے انسان غنی ہو جاتا ہے۔ آدمی جب کسی چیز سے ناامید ہو جاتا ہے تو آدمی کو اس کی ضرورت نہیں رہتی۔
حياة الصحابة (٤٩١/٣)
جب بندہ اللہ تعالیٰ کی وجہ سے تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی قدر و منزلت بڑھا دیتے ہیں اور فرماتے ہیں بلند ہو جا اللہ تجھے بلند کرے یہ اپنے آپ کو حقیرسمجھتا ہے لیکن لوگوں کی نگاہ میں بڑا ہوتا ہے۔
جب بندہ تکبر کرتا ہے اور اپنی حد سے آگے بڑھتا ہے تو اللہ تعالی اسے توڑ کر نیچے زمین پر گرا دیتے ہیں اور فرماتے ہیں دور ہو جا اللہ تجھے دور کرے اور یہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے لیکن لوگوں کی نگاہ میں حقیر ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ ان کے نزدیک سور سے بھی زیادہ حقیر ہو جاتا ہے۔
كنز العمال (١٤٣/٢)
ہم تو سب سے زیادہ ذلیل قوم تھے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کے ذریعہ عزت عطا فرمائی، اب جس اسلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عزت عطا فرمائی ہے ہم جب بھی اس کے علاوہ کسی اور چیز سے عزت حاصل کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالی ہمیں ذلیل کر دیں گے۔
حياة الصحابة (٧٣٦/٣)
تین باتوں سے اسلام منہدم ہوتا ہے
عالم کی لغزش
منافق جو کتاب اللہ کے ذریعہ جھگڑا قائم کرے
گمراہ حکام کے فیصلے
السنن الدارمي المقدمة، باب فى كراهية أخذ الرأى برقم الحديث : ٧٤/١،٢١٦

حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے لوگوں کے لئے اٹھارہ باتیں مقرر کیں جو سب کی سب حکمت و دانائی کی باتیں تھیں۔
انہوں نے فرمایا
جو تمہارے بارے میں اللہ کی نافرمانی کرے تم اسے اس جیسی اور کوئی سزا نہیں دے سکتے کہ تم اس کے بارے میں اللہ کی اطاعت کرو۔اپنے بھائی کی بات کو کسی اچھے رخ کی طرف لے جانے کی پوری کوشش کرو۔ ہاں اگر وہ بات ہی ایسی ہو کہ اسے اچھے رخ کی طرف لے جانے کی تم کوئی صورت نہ بنا سکو تو اور بات ہے۔

مسلمان کی زبان سے جو بول بھی نکلا ہے اور تم اس کا کوئی بھی خیر کا مطلب نکال سکتے ہو تو اس سے برے مطلب کا گمان مت کرو۔

جو آدمی خود ایسے کام کرتا ہے جس سے دوسروں کو بدگمانی کا موقع ملے تو وہ اپنے سے بدگمانی کرنے والے کو ہرگز ملامت نہ کرے۔

جو اپنے راز کو چھپائے گا اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا۔

ہمیشہ سچ بولو ، چاہے سچ بولنے سے جان ہی چلی جائے۔

بے فائدہ اور بریکار کاموں میں نہ لگو۔

جو بات ابھی پیش نہیں آئی اس کے بارے میں مت پوچھو کیونکہ جو پیش آچکا ہے اس کے تقاضوں سے ہی کہاں فرصت مل سکتی ہے۔

اپنی حاجت اس کے پاس نہ لے جاؤ جو یہ نہیں چاہتا کہ تم اس میں کامیاب ہو جاؤ۔

جھوٹی قسم کو ہلکا نہ سمجھو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہیں ہلاک کر دیں گے۔

بدکاروں کے ساتھ نہ رہو ورنہ تم ان سے بدکاری سیکھ لو گے۔

اپنے دشمن سے الگ رہو۔

اپنے دوست سے بھی چوکنے رہو لیکن اگر وہ امانتدار ہے تو پھر اس کی ضرورت نہیں اور امانتدار صرف وہی ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہو۔

قبرستان میں جا کر خشوع اختیار کرو۔

جب اللہ کی فرمانبرداری کا کام کرو تو عاجزی اور تواضع اختیار کرو۔

جب اللہ کی نافرمانی ہو جائے تو اللہ کی پناہ چاہو ۔
اپنے تمام امور میں ان لوگوں سے مشورہ کیا کرو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں کیونکہ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
خدا سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو اس کی عظمت کا علم رکھتے ہیں
الفاطر: ۲۸ ،کنز العمال (١٣٥/٨)
حضرت عمر فرماتے ہیں اس امر خلافت کا ذمہ دار اس شخص کو ہی بنتا چاہئے جس میں یہ چار خوبیاں پائی جاتی ہوں
نرمی ہو لیکن کمزوری نہ ہو۔
مضبوطی ہو لیکن درشتی نہ ہو۔
احتیاط سے خرچ کرتا ہو لیکن کنجوس نہ ہو۔
سخی ہو لیکن فضول خرچی نہ ہو۔
اگر اس میں ان میں سے ایک خوبی بھی نہ ہوئی تو باقی تینوں خوبیاں بیکار ہو جائیں گی۔
حياة الصحابة (٥٧/٢)