Islamic Poetry in Urdu: Hamd o Sana

Discover the Beauty of Hamd o Sana in Urdu Poetry

Explore the lovely realm of “Islamic Poetry in Urdu: Hamd o Sana” by perusing our thoughtfully chosen collection. Timeless compositions that honor and glorify Allah are gathered in this compilation. This collection of Hamd o Sana poems captures the spirit of Islamic poetry with each poem’s profound spiritual content. This book includes a rich tapestry of devotional poetry, with pieces that promote inner serenity and others that emphasize the beauty of divine praise. To improve your comprehension and enjoyment of Islamic literary legacy, embrace the profound knowledge and spirituality contained in these poems. This collection of Islamic poetry in Urdu, Hamd o Sana, is ideal for anyone looking to use poetry to enhance their spirituality and establish a closer relationship with Allah.


For More Quotes, Please Click Here

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu: Hamd o Sana

کہاں سے ابتدا کروں کہاں پہ انتہا کروں
کہاں سے لاؤں زباں یا رب کیسے تیری ثناء کروں
میری سوچ ہے محدودسی میرے قلم میں اتنی سکت نہیں
کہ تیری بڑائی بیاں کروں اور اس بیاں سے وفا کروں

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu : Hamd o Sana

عصیاں سے کبھی ہم نے کنارہ نہ کیا
پر تو نے دل آزرده ہمارا نہ کیا
ہم نے تو جہنم کی بہت کی ترکیب
لیکن تیری رحمت نے گوارا نہ کیا

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu : Hamd o Sana Collection

اپنے کسی عمل پہ سہارا ہی نہیں ہے
توبہ کیے بغیر گزارہ ہی نہیں ہے
ہر زاویه سے میں نے دیکھا ہے
تیری رحمت کا تو کوئی کنارہ ہی نہیں ہے

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu : Hamd o Sana

مشکل کشا فقط عالم میں رب کی ذات ہے
اس بات سے منحرف احمق الناس ہے
وہی داتا وہی غوث وہی غیب داں ہے
جو کرے ثابت ان کو غیر کے لیے وہ مشرک لاریب ہے

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu : Hamd o Sana

دل شکستہ وہ جوڑ لیتا ہے
بات خدا پہ جو چھوڑ دیتا ہے
اس کے لطف وکرم کے کیا کہنے
لاکھ مانگو کروڑ دیتا ہے

Islamic Poetry: Hamd o Sana Collection
Islamic Poetry in Urdu : Hamd o Sana

جہنم کے پجاری جہنم چاہتے ہیں
حرم کے پجاری حرم چاہتے ہیں
دنیا والےجاہ و حشم چاہتے ہیں
ہم گنہگار تیرا کرم چاہتے ہیں

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
بیگانگی میں حالی  یہ رنگِ آشنائی
سُن سُن کے سر دھُنیں گے حال اہلِ قال تیرا​​

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا
ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے
وعدہ آنے کا شب ِآخر میں ہے
صبح سے ہی انتظارِ شام ہے

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

کافی ہے الله سب کی مشکل کشائی کیلئے
پیر ولی امام پیغمبر فقط راہنمائی کیلئے
کہتے ہو نماز میں إياك نعبد وإياك نستعين
پھرتے ہو پھر بھی در بدر حاجت روائی کیلئے

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

ہر چیز مُسبب السبب سے مانگو
منت سے خوشامد سے ادب سے مانگو
کیوں پھیلاتے ہو غیروں کے آگے ہاتھ
بندے ہو رب کے تو اپنے رب سے سے مانگو

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کہ غالبؔ مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

وہی آقا وہی داتا وہی مشکل کشا سب کا
وہی ایک غوث اعظم ہے یہی للکار دیتا جا
اُسی کے نام پہ مرلے اُسی کے نام جیتا جا
اُسی کے نام کی مے ہو تو بھر بھر جام پیتا جا
راه توحید میں گر ہوں سمندر شرک کے حائل
لگا دے جست موجوں میں طوفان سے نمٹتا جا
جو جلتے ہیں تو جلتے دو جو ہیں توحید کے دشمن
ندا وحدت کی قرآن سے گلی کوچوں میں دیتا جا

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

خدایا کون ہے ثانی تیرا سارے زمانے میں
تو ہی تو واحد بے مثل ہے اس کار خانے میں
تو ہی عالم کا خالق ہے تو ہی بندوں کا رازق ہے
کمی کیا ہے میرے مولا تیرے عالی خزانے میں
تو شاہوں کو گدا کر دے گدا کو بادشاہ کر دے
اشارہ تیرا کافی ہے گھٹانے اور بڑھانے میں
عزیز اس قادر مطلق کا کس نے بھید پایا ہے
بشر بے دم ہو جاتا ہے دم کے آنے جانے میں

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

الہی یہ عالم گلزارتیرا
عجب نقش قدرت نمودار تیرا
نگاہ کرم اک بھی کافی ہے تیری
میں ہوں گرچہ بندہ گنہگار تیرا
مرض لا دوا کی دوا کس سے چاہوں
تو شافی ہے میرا میں بیمار تیرا
میں ہوں چیز تیری جو چاہے سو کر تو
تو مختار میرا میں لاچار تیرا
نہ پوچھے سوا نیک کاروں کے گر تو
کہاں جائے بنده گنہگار تیرا
کہاں جائے جس کا نہ ہو کوئی تجھ بن
کسے ڈھونڈے ہو جو طلبگار تیرا
گناہ میرے حد سے زیادہ ہیں یارب
مجھے چاہیے رحم بسیار تیرا
کہاں میرے عصیاں کہاں تیری رحمت
کہاں خس کہاں بحر ذخار تیرا
خوشی غم میں رکھی اور غم خوشی میں ہے
عجب تیری تیری قدرت عجب کار تیرا
الہی میں سب چھوڑ گھر بار اپنا
لیا ہے پکڑ اب تو دربار تیرا
الہی رہے وقت مرنے کے جاری
بتصدیق دل لب پہ اقرار تیرا

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

ہے لب پہ صبح و مسا , لا الہ الا اللہ
ہے بہترین دعا , لا الہ الا اللہ
اساس دین خدا لا الہ الا اللہ
ضمیر و دل کی صدا , لا الہ الا اللہ
قسم خدا کی ہر اک دور بت پرستی میں
بنا ہے راہنما , لا الہ الا اللہ
وہ دو جہان میں فوز و فلاح پائے گا
کہ جس نے دل سے کہا , لا الہ الا اللہ
فنا پذیر ہے ہر شے جہان ہستی کی
جسے ہے صرف بقا , لا الہ الا اللہ
کوئی بلال سے پوچھے احد احد کا مزہ
ہے جام عبد خدا , لا الہ الا اللہ
کتاب کرب و بلا کے ہر ایک صفحے پر
لہو سے شہ نے لکھا , لا الہ الا اللہ
اسے بجھانے کی کوشش کی لاکھ باطل نے
نہ بجھ سکا یہ دیا , لا الہ الا اللہ
یہی ہے خواہش نوری کہ جب قضا آئے
کہ ہو زباں سے ادا , لا الہ الا اللہ

☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بتان وھم و گماں لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہر ہر دانہ قدرت کا انمول خزانہ
ہر ہر قطرہ حوضِ کوثر
ہر ہر دن بے مثل عنایت
ہر ہر شب بے پایاں رحمت
اللہ کی قدرت کے تحفے
سب کو ملے محبوب کے صدقے
دنیا، دولت، علم ، حکومت
دریا ، پانی ، مٹی ، بارش
کھیت، شجر ، پھل پھول، بہاریں
کس کس شئے کا ذکر گزاریں؟
ہر نعمت اللہ کی نعمت
جتنا رب کا شکر کریں گے
اپنا دامن اور بھرینگے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
سب سے اعلیٰ سب سے ارفع شانِ ربُ العالمین
ساری تعریفیں ہیں بس شایانِ ربُ العالمین
ہر طرف ہے اُس کی قدرت کا کرشمہ آشکار
ہر جگہ ہے جلوۂ تابانِ ربُ العالمین
ہے کشادہ سب کی خاطر اُس کا دربارِ کرم
عام ہے سب کے لیے فیضانِ ربُ العالمین
سر وہی ہے جس میں ہو سودا خدائے پاک کا
دل وہی ہے جس میں ہو ارمانِ ربُ العالمین
جس کو حاصل ہو گئی پہچان اپنے نفس کی
اُس کو حاصل ہو گیا عرفانِ ربُ العالمین
ہو نہیں سکتا ادا اس کے کرم کا شکریہ
اس قدر ہم سب پہ ہیں احسانِ ربُ العالمین
جنت الفردوس کے وارث وہی ہوں گے حفیظؔ
ہیں جو دل سے تابعِ فرمانِ ربُ العالمین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top