Spiritual Uplift: 40 Inspirational Islamic Quotes in Urdu
40 Inspirational Islamic Quotes in Urdu can fully immerse you in the spiritual path. This thoughtfully chosen anthology will brighten your spirit with its timeless lessons and profound wisdom. Rich in righteousness, faith, and patience, each quote is meant to uplift and guide you in daily life. These inspirational Urdu quotes help you appreciate the beauty of Islamic teachings and are perfect for moments of introspection and inner serenity. Embrace the wisdom in these quotes and let them guide you toward enlightenment. Discover the inspiration you seek by exploring this vast repository of Islamic knowledge.
For More Quotes, Please Click Here

حق جل جلالہ نے دلوں کا مشاہدہ کیا تو اللہ کی ذات کی طرف سب سے زیادہ مشتاق دل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو پایا تو انہیں معراج میں بھی اپنے دیدار اور گفتگو کا اعزاز بخشا۔
ابو الحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ، الرسالة القشيرية، ص: ٥

تین شخص تین صورتوں میں پہچانے جاتے ہیں (1) سلیم الطبع انسان غصے کے وقت (2) بہادر جنگ کے وقت (3) بھائی جب کہ ضرورت پڑ جائے۔ حضرت لقمان علیہ السلام ،الرسالة القشيرية، ص: ٣٣٧

اگر میں کسی کی غیبت کرتا تو اپنے والدین کی کرتا، کیونکہ وہ میری نیکیوں کے سب سے زیادہ حقدار ہیں۔
عبدالله بن المبارک رحمۃ اللہ علیہ الرسالة القشيرية، ص: ۲۱۷

تواضع یہ ہے کہ تو حق بات کو قبول کرے، خواہ کہنے والا کوئی بھی ہو۔
ابن عطاء رحمۃ اللہ علیہ، الرسالة القشيرية، ص: ٢٠٣

زہد کی نشانی یہ ہے کہ اپنی ملکیت کی چیزوں کو ہاتھ سے نکال کر انسان راحت محسوس کرے۔
ابن خفیف رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص: ١٦٢

مفقود چیز کی امید کو ترک کرنے اور موجود چیز کے ساتھ استغفار کرنے کا نام قناعت ہے۔
ابن خفیف رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص: ٢٢١

جو شخص لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو ایسی چیزوں سے آراستہ کر کے دکھائے جو درحقیقت اس میں نہیں پائی جاتی ہیں وہ اللہ کی نگاہ سے گر جاتا ہے۔
سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص: ٢٩٦

اسلام کا زوال چار چیزوں سے ہے
ایک یہ کہ لوگ علم پر عمل نہ کریں
علم کے خلاف عمل کریں
جس چیز کا علم ہو اس کو حاصل نہ کریں
لوگوں کو علم حاصل کرنے سے روکیں
محمد بن فضل رحمۃ اللہ علیہ، ثمرات الاوراق، ص: ۷۹

علماء کی مثال ایسی ہے جیسے نمک کہ جب کوئی چیز خراب ہونے لگے تو نمک اس کی اصلاح کر دیتا ہے لیکن اگر نمک خود ہی خراب ہو جائے (مثلاً زیادہ ہو جائے ) تو اس کی اصلاح کسی چیز سے نہیں ہوتی۔
حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ ، جامع العلم لابن عبد البر، ص: ۸۷

چار چیزیں انسان کی خوش بختی کی علامت ہیں
اس کی بیوی اس کے مزاج کے موافق ہو
اس کی اولا د فرماں بردار ہو
اس کے دوست احباب نیک ہوں
اس کا روز گار اس کے وطن میں ہو
ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ ، روضة العقلاء، ص: ۸۲

عقلمند وہ شخص ہے جو دنیاوی امور کی تدبیر، قناعت اور لیت و لعل کرنے سے کرے اور آخرت کے امور کی تدبیر حرص اور جلد بازی سے کرے اور دین کے معاملات کی تدبیر علم اور کوشش سے کرے۔
ابوطیب مراغی رحمۃ اللہ علیہ، الرسالة القشيرية، ص: ٢٢١

جو کوئی دنیا کی طرف ارادت مندی اور محبت سے دیکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے دل سے نوریقین اور زہد نکال دیتے ہیں۔ سب سے بہتر رونا یہ ہے کہ بندہ ان اوقات پر روئے جن میں اس نے ( شریعت سے ) موافقت نہیں کی ۔ یعنی شریعت کے مطابق عمل نہیں کیا۔

اللہ نے کسی بندہ کو غفلت اور سنگدلی سے بڑھ کر سخت چیز میں مبتلا نہیں کیا۔
حضرت احمد بن ابی الحواری رحمۃ اللہ علیہ الرسالة القشيرية، ص: ۳۸

دنیا سے علیحدگی کی طاقت صرف قوی لوگوں کو ہے، اور ہم جیسے لوگوں کے لئے تو لوگوں سے مل جل کر رہنا ہی مفید ہے۔ کیونکہ ہم ایک دوسرے کو دیکھ کر عمل کرتے ہیں۔
ابو يعقوب السوسي، الرسالة القشيرية، ص: ١٤٦

جب اپنے اخلاص میں اخلاص کا مشاہدہ کرو تو سمجھو کہ ان کے اخلاص کو ابھی اخلاص کی ضرورت ہے۔ ( یعنی ابھی اس میں ریا ہے)
ابو يعقوب السوسي الرسالة القشيرية، ص: ٢٩٠

صرف چار چیزیں قابل توجہ ہیں۔ ان کے سوا کچھ نہیں
تمہاری آنکھ ، زبان ، دل ، خواہش نفس
اپنی آنکھوں کی طرف دیکھو کسی ایسی طرف نگاہ نہ اٹھاؤ جو جائز نہ ہو۔ زبان کو دیکھو اس سے کوئی ایسی بات نہ کہو جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کو علم ہو کہ تو کہہ کچھ رہا ہے اور تمہارے دل میں کچھ اور ہے، دل کو دیکھو، اس میں کسی مسلمان کے خلاف کینہ و بغض نہیں ہونا چاہئے۔ اپنی خواہش کو دیکھو اور کسی قسم کی برائی کی خواہش مت کرو اگر تم میں یہ چار فصلتیں نہیں پائی جاتیں تو سمجھ لو کہ تم بدبخت ہو، لہذا اپنے سر پر خاک ڈالو۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ایک مرتبہ ایک آدمی ہشام بن عبد الملک کے پاس آیا اور ان سے کہا میری چار باتیں یاد رکھو، ان سے آپ کی سلطنت درست رہے گی اور آپ کی رعایا ٹھیک چلتی رہے گی ، وہ چار باتیں یہ ہیں
ایسا وعدہ ہرگز نہ کیجئے جس کے پورا کرنے کا آپ کو اپنے اوپر اعتماد نہ ہو
اگر اتر نا مشکل ہے تو آسان ترین بلندی پر بھی چڑھنے کی کوشش نہ کیجئے
ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے آپ ہمیشہ ہر چیز کے انجام پر نظر رکھیں
تمام امور ناگہانی آفات سے خالی نہیں ، لہذا پھونک پھونک کر قدم رکھیں ۔
نفحة العرب ص :۱۳۲
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
آدمی کو ان تین الفاظ کے استعمال سے بچنا چاہئے: میں ، میرا ، میرے پاس
کیونکہ یہی تین لفظ ہیں جن کی وجہ سے شیطان، فرعون اور قارون تباہ ہوئے
شیطان نے کہا تھا : میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور آدم کومٹی سے (الاعراف :۱۲)
فرعون نے کہا تھا :کیا ملک مصر میرا نہیں ہے (الزخرف: ۵۱)
اور قارون کا کہنا یہ تھا :میرے پاس جو کچھ ہے وہ میرے علم کی بنیاد پر مجھے ملا ہے (القصص: ۷۸)
ابن القيم رحمۃ اللہ علیہ ، زاد المعاد
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
گناہ کی سزا یہ ہے کہ عبادت میں سستی ہونے لگتی ہے اور معیشت تنگ ہو جاتی ہے اور لذت میں تنگی پیدا ہونے لگتی ہے کسی نے پوچھا کہ لذت میں تنگی کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: جب کوئی حلال لذت میسر آتی ہے تو کوئی نہ کوئی سبب ایسا پیش آجاتا ہے جو اس لذت کو کرکرا کر دیتا ہے
ابن خيرة رحمۃ اللہ علیہ، تفسير ابن كثير، سورة سبا (۲۰/۷)
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
حضرت بصیر حمصی رحمۃ اللہ علیہ نے خلیل احمد رحمۃ اللہ علیہ کو بعد از وفات خواب میں دیکھا تو کہا کہ اب ہمیں بڑی مشکل ہو گئی کہ علمی مشکلات کا حل کس سے حاصل کریں، آپ جیسا کوئی عالم نہیں ملتا۔ انہوں نے فرمایا: بھائی مشکلات کو تم ہی حل کرو گے، پہلے یہ تو پوچھو کہ ہم جن تحقیقات علمیہ کے حامل اور ان پر نازاں تھے ان کا کیا حشر ہوا، ہمیں تو صرف یہ کلمہ کام آیا (سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اكبر ولا حول ولا قوة الا بالله العلى العظيم) باقی تحقیقات کی پوچھ ہی نہیں ہوئی۔
ثمرات الأوراق، ص: ٢٣
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے بارے میں سنت ہے کہ اہل حق ہمیشہ اہل باطل کے مقابلہ میں تعداد میں کم رہتے ہیں، حق تعالیٰ شانہ کا ارشاد ہے اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں اگر چہ آپ اس پر حریص ہوں“ اور ارشاد ہے ” اور میرے بندوں میں شکر گزار لوگ بہت کم ہیں
علامہ شاطبی رحمۃ اللہ علیہ، کتاب الاعتصام (۱۱/۱)
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا دستور یہ تھا کہ ان چیزوں کا اتباع کرتے تھے جن کو ان کی عقلیں مستحسن سمجھتی تھی ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے ان کو اتباع شریعت کا ارشاد فرمایا ، پس عقل صحیح وسلیم وہی ہے جو محسنات شرعیہ کو اچھا اور مکروہات شرعیہ کو نا پسند سمجھے۔
حضرت ابو عمر زجاتی رحمۃ اللہ علیہ ، ثمرات الاوراق، ص: ۷۳
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
لوگوں سے انقباض و ترش روئی ان کی عداوت کا سبب بن جاتی ہے اور ان سے انبساط وخلط ملط برے ہم نشینوں کو جمع کر دیتی ہے اس لئے انسان کو چاہئے کہ انقباض و انبساط کے درمیان راستہ اختیار کرے۔
حضرت اکیم بن صیفی، تنبيه المغترين للشعرانی،ص:۸۱
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
جس شخص میں تین خصلتیں موجود ہوں وہ اس کا مستحق ہے کہ لوگوں کو وعظ و تعلیم کرے اور جس میں یہ نہ ہوں اس کو تعلیم ووعظ چھوڑ دینا چاہئے وہ تین خصلتیں یہ ہیں ایک یہ کہ لوگوں کو حق تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائے تاکہ وہ اس کا شکر ادا کریں، دوسرے یہ کہ ان کو ان کے گناہ یاد دلائے تاکہ وہ تو بہ کرے، تیسرے یہ کہ ان کو شیطان کی عداوت پر متنبہ کرے تا کہ وہ اس کے کید سے محفوظ رہیں۔
حضرت شداد بن حکیم رحمۃ اللہ علیہ ، تنبيه المغترين ، ص: ۱۰
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہرم بن حیان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ مجھے کچھ وصیت فرمائیے ، آپ نے فرمایا: جب سوؤ تو موت کو اپنا تکیہ بناؤ اور اسی کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھو ، جا گو تو اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرو کہ وہ تمہارے قلب اور نیت کو درست فرمادے، اس لئے کہ ان دونوں کا صحیح حالت پر رہنا نہایت سخت دشوار ہے کیونکہ بسا اوقات قلب ونیت شروع میں صحیح ہوتے ہیں اور دفعتہ بدل جاتے ہیں یا شروع میں صحیح نہیں ہوتے پھر صحیح ہو جاتے ہیں اور گناہ کے چھوٹے ہونے پر کبھی نظر نہ کرو، بلکہ اس ذات کی بڑائی پر نظر کرو، جس کی تم نافرمانی کر رہے ہو
صفوة الصفوة(٢٩/٣)
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
دین کے معاملہ میں جھگڑا کرنے سے بچو کیونکہ وہ قلب کو ذکر اللہ سے غافل کر دیتا ہے اور نفاق پیدا کرتا ہے۔
جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ،ثمرات الاوراق ص: ۲۱۵
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مصنفین اہل حق اور اہل باطل میں یہ فرق ہے کہ اہل حق جس باب میں تحریر کرتے ہیں اس باب کی متعلقہ روایات سب لکھتے ہیں، خواہ وہ ان کے مذہب کے موافق ہوں یا مخالف، اور اہل باطل صرف ان روایات کا انتخاب کرتے ہیں جو ان کے مذہب ورائے کے مطابق ہوں۔
حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ ، سنن دار قطنی، کتاب الطهارة
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
عقل کا کام رہنمائی کرنا، حکمت کا کام اشارہ کرنا اور معرفت کا کام گواہی دینا ہے۔ عقل رہنمائی کرتی ہے حکمت مشیر ہوتی ہے اور معرفت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ عبادات کی پاکیزگی توحید کی پاکیزگی وصفائی کے بغیرممکن نہیں۔
ابوطیب مراغی رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص: ٢
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
گناہ کفر کا پیش خیمہ ہے۔ جس طرح بخار موت کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔
ظاہری آداب کا اچھا ہونا باطنی آداب کے اچھے ہونے کی علامت ہے۔
جوانمردی یہی ہے کہ لوگوں سے انصاف کرو مگر ان سے انصاف کا مطالبہ نہ کرو۔
ابو حفص عمر الحداد رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص:۳۸
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
علم آگے سے کھینچتا ہے اور خوف پیچھے سے ہانکتا ہے اور نفس ان دونوں کے درمیان اکڑ جاتا ہے، یہ نفس سرکش ہے دھو کہ باز ہے اور فریب کار ہے، لہذا اس سے بچو اور علم کی سیاست کے ذریعہ سے اس کا خیال رکھو اور خوف کی دھمکی کے ذریعے اسے ہانکو تب جا کر تمہاری مراد پوری ہوگی۔
شیخ عمرو بن عثمان مکی رحمۃ اللہ علیہ ، الرسالة القشيرية، ص: ۵۱
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
وقت ایک پیرہن کہن سال کی تصویر ہے، اس کے بازؤوں میں پریوں کی طرح پر پرواز لگے ہیں کہ گویا ہوا میں اڑتا چلا جاتا ہے، ایک ہاتھ میں شیشہ ساعت ہے کہ جس سے اہل عالم کو اپنے گزرنے کا انداز دکھاتا جاتا ہے اور ایک میں درانتی ہے کہ لوگوں کی کشت امید یا رشتہ عمر کو کاٹتا جاتا ہے یا ظالم خون ریز ہے کہ جو دانا ہیں اسے پکڑ کر قابو میں کر لیتے ہیں لیکن اوروں کی چوٹیاں پیچھے ہوتی ہیں اس کی چوٹی آگے رکھی ہے، اس میں نکتہ یہ ہے کہ جو وقت گزر گیا وہ قابو میں نہیں آسکتا ، ہاں جو پیش بین ہو وہ پہلے ہی سے روک لے۔
مولانا محمد حسین آزاد رحمۃ اللہ علیہ، نیرنگ خیال ،ص:۱۱
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
،مسافر کوسفر میں چار چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے: علم جو اس کی رہنمائی کرے
پرہیز گاری جو اسے ہر بری بات سے روکے ، شوق جو اسے مطلوب تک پہنچنے پر اکساتا رہے ،خلق جو اسے ( ادنی درجہ کے اخلاق سے) بچاتا رہے
ابو يعقوب السوسي، الرسالة القشيرية، ص: ٤٠٢
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کسی نے یعقوب سوسی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کیا عارف اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور چیز پر بھی تاسف کرتا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا اسے اللہ کے سوا کوئی اور چیز دکھائی دیتی ہے کہ وہ اس پر افسوس کرے؟ میں نے عرض کیا: پھر اسے دنیا کی اشیاء کو کس نگاہ سے دیکھنا چاہئے؟ فرمایا : زوال اور فنا کی نگاہ سے۔
ابو يعقوب السوسي، الرسالة القشيرية، ص: ٤٣٨
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
غم نہ کھاؤ صرف اس چیز کا غم کھاؤ جو تمہیں کل ( قیامت کے دن ) ضرر پہنچائے
اور صرف اس چیز سے خوش ہو ، جو تجھے کل خوش کرے۔
دیر تک بے ہودہ باتوں کو سنتے رہنا دل سے عبادت کی حلاوت کو زائل کر دیتا ہے۔
الرسالة القشيرية، ص: ٤٠
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
سب سے فائدہ مند امید وہ امید ہے جو تیرے لیے عمل کو آسان کر دے
سب سے زیادہ نفع پہنچانے والا خوف وہ خوف ہے جو تجھے گناہوں سے رو کے
اور جس کی وجہ سے تو ان چیزوں پر دیر تک غم کھاتا رہے جو تجھ سے چھوٹ گئی ہیں
اور بقیہ عمر میں وہ تجھے فکر میں ڈالے رکھے
الرسالة القشيرية، ص: ٤١
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
اللہ تعالیٰ نے اپنے ولیوں سے دنیا کو سلب کر رکھا ہے اور اصفیاء سے اسے محفوظ کر رکھا ہے اور اپنے دوستوں کے دلوں سے دنیا کو نکال دیا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ انہیں دنیا دینے پر راضی نہیں۔
سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ، الرسالة القشيرية، ص:١٥٩
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
جو علم کو لے کر تنہائی اختیار کرے گا ،خلوت سے اس کو وحشت نہیں ہوگی، جو کتابوں کو اپنے لئے سامان تسلی بنادے تو وہ تسلی پائے گا اور جس کو قرآن کی تلاوت سے انس ہو جائے تو بھائیوں اور دوستوں کی جدائی سے اس کو کوئی غم نہ ہوگا
ابو الحسن علی بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ، أدب الدنيا والدين، ص: ۹۲