Short and Sweet: Islamic Poetry in Urdu 2 Lines
With this succinct yet powerful compilation, uncover the underlying beauty of Islamic poetry in Urdu 2 lines. Spiritual knowledge abounds in every couplet, providing profound understanding and ageless lessons. These little, lovely verses are ideal for times of introspection and inner serenity. They will bolster your faith and elevate your spirits. Through this exclusive collection of 2-line Urdu poetry, embrace the rich legacy of Islamic teachings and let its profound insights direct your spiritual path.
For More Quotes, Please Click Here

جس کے ناموں کی نہیں ہے انتہا
ابتدا کرتا ہوں اُس کے نام سے

ظاہر کہ باطن ‘ اول کہ آخر
اللہ‘ اللہ‘ اللہ‘ اللہ

مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو
پلا کے مجھ کو مئے لاالہ الّا ہُو

اچھا یقیں نہیں ہے تو کشتی ڈبا کے دیکھ
اک تو ہی ناخدا نہیں ظالم خدا بھی ہے

لکھتا ہے کوئی اسمِ الہٰی جب بھی
پڑھتی ہے قلم کی بھی زباں بسم اللہ

اسے کو ن دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا

بازو تیرا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفویﷺ ہے

صبح کو باغ میں شبنم پڑتی ہے اس لیے تابش
کہ پتہ پتہ بھی ذکر خدا کرے باوضو ہو کر

ہم رٹیں گے اگرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے

جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں
کوئی محفل ہو تیرا رنگ محفل دیکھ لیتے ہیں

خدایا کون ہے ثانی تیرا سارے زمانے میں
تو ہی تو واحد بے مثل ہے اس کارخانے میں

مجھے اپنی پستی کی شرم ہے تیری رفعتوں کا خیال ہے
مگر اپنے دل کو میں کیا کروں اسے پھر بھی شوق وصال ہے

جو تو میرا سب میرا فلک میرا زمیں میری
اگر اک تو نہیں میرا تو کوئی شے نہیں میری

گر نہ ہو معیت تیری تو گھبراؤں گلستاں میں
رہے تو ساتھ تو صحرا میں گلشن کا مزہ پاؤں

خود اپنے منکروں کی بھی کرتا ہے پرورش
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

جو کوثر سے دھوؤں زبانِ قلم
تو نعتِ محمدﷺ کروں میں رقم

زبان کو پاک جب تک کر نہ لیں عشق و محبت سے
نبی ﷺ کا نام لب پر اہل دل لایا نہیں کرتے

نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن وہی فرقان وہی یسین وہی طہ

زبان پر بار خدایا یہ کس کا نام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے میری زباں کے لیے

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا اجالا کر دے

اسم محمد ﷺ ہے وہ بحر بیکراں
جس کا اک قطرہ ہے یہ ہے و کون مکان

رخ مصطفیٰﷺ ہے وہ آئینہ کہ ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزمِ خیال میں نہ دوکان آئینہ ساز میں

اُدھر لاکھوں ستاروں سے بزم کہکشاں روشن
ادھر اک شمع روشن ہے کہ ہیں دونوں جہاں روشن

اب نہ اتریں گے صحیفے اب نہ آئیں گے رسول
لے کے قرآں آخری پیغامبر ﷺ پیدا ہوئے

صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آئے تو ساری بہاروں پر چھا گئے

تاریک شب میں آپ ﷺ نے رکھا جہاں قدم
مہتابِ نقش پا سے وہاں روشنی ہوئی

شب تاریک سے کہہ دو کہ اپنا ٹھکانہ کر لے
کہ پیغمبر ﷺ اٹھائے ہوئے سورج کا علم آئے ہیں

اَن گنت صدیوں کا سب حسن اکٹھا ہو کر
ایک پیکر میں ڈھلا تو نام محمد ﷺ پایا

خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفیٰ ﷺ جانے
مقام مصطفیٰ کیا ہے محمد ﷺ کا خدا جانے

ارباب نظر کو کوئی ایسا نہ ملے گا
بندے تو ملیں گے مولٰی نہ ملے گا

اک عشق مصطفیﷺ ہے اگر ہو سکے نصیب
ورنہ دھرا ہی کیا ہے جہانِ خراب میں

محمد ﷺ کی غلامی کر تو بھی سیکھ جائے گا
جہاں بینی ، جہاں گیری ، جہاں داری ، جہاں بانی

زمانہ رہتی دنیا تک سنائے گا زمانے کو
درود ان کا کلام ان کا پیغام ان کا قیام ان کا

فدا ہوں آپ ﷺ کی کس کس ادا پر
ادائیں لاکھ اور بیتاب دل ایک

رشتہ نہ ہو ہو قائم جو محمد ﷺ سے وفا کا
پھر مرنا بھی برباد ہے جینا بھی اکارت

کی محمداﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

نہیں ہے اور نہ ہوسکتا ہے بعد اُن کے نبی کوئی
ہوا ظاہر یہ ختم الانبیاء کی مہرِ انور سے

نبوت کے منصب کا وہ مختتم
رسالت ہوئی آپ پر منتہی

آپ ﷺ کا روضہٴ انور ، یہ وہ روضہ ہے جہاں
ملک الموت بھی آئے تھے اجازت لے کر

دیارِ یثرب میں گھومتا ہوں ، نبی کی دہلیز چومتا ہوں
شراب عشق پی کر جھومتا ہوں ، رہے سلامت پلانے والا

نبیؐ ﷺکے راستے کی خاک لوں گا
میں سب سے قیمتی پوشاک لوں گا

خطرہ نہیں مجھے کسی زوال کا،
میں دیوانہ ہوں محمد ﷺ آل کا

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

کسی کے روکے حق کا پیغام کب رُکا ہے جو اب رُکے گا
چراغ ایماں تو آندھیوں میں جلا دیا ہے جلا کرے گا

اسلام کی فطرت میں قدرت نے یہ لچک رکھی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دبا دو گے

وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر
ہم خوار ہو گئے تارک قرآن ہو کر

حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

منہ زبانی قرآن پڑھتے تھے
پہلے بچے بھی کتنے بوڑھے تھے

کیوں نہ ہو اسلام ممتاز دنیا بھر کے دینوں میں
وہاں مذہب کتابوں میں یہاں قرآن سینوں میں

تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر

وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد
پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم

دل کی مسجد میں کبھی پڑھ لے تہجد کی نماز
پھر سحر کے وقت ہونٹوں پر دعا بھی آئے گی

نہ ہو جب تک اصول زندگی قرآنی
نہیں ممکن مساوات و اخوت کی فراوانی

جب کبھی ضمیر کے کے سودے کی بات ہو
تو ڈٹ جاؤ حسینؓ کے انکار کی طرح

ہم شمع یقین کے پروانے شعلوں سے محبت کرتے ہیں
اے زیست ہماری راہ سے ہٹ! ہم موت کی عزت کرتے ہیں

کہکشاں پر ڈال دے بڑھ کر ارادوں کے کمند
پھر زمانے کو دکھا دے زور بازو ایک بار

دو رنگی چھوڑ کر یک رنگ ہو جا
سراسر موم ہو یا سنگ ہو جا

دنیا کے بتکدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا
ہم ہیں پاسباں اس کے وہ پاسباں ہمارا

جھک کر سلام کرنے میں کیا حرج ہے مگر
سر اتنا مت جھکاؤ کہ دستار گر پڑے

رسوا ہوئے ذلیل ہوئے در بدر ہوئے
حق بات لب پہ آئی تو ہم بے ہنر ہوئے

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ملتے گئے کارواں بنتا گیا

یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی

کوئی جنت تو کوئی قرب خدا مناگتا ہے
تیرا درویش مگر ،تیری رضا مانگتا ہے

نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا
دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

آنکھوں میں بس گئی ہیں قیامت کی شوخیاں
دو چار دن رہے تھے کسی کی نگاہ میں

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ نہیں
تیرا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

قضا کے سامنے بے کار ہوتے ہیں حواس اکثر
کھلی ہوتی ہیں گو آنکھیں مگر بینا نہیں ہوتیں

بصارت کچھ نہیں کرتی بصیرت کام آتی ہے
نظر آتا نہیں مگر خدا حسوس ہوتا ہے

میرے ہاتھوں کے تراشے ہوئے پتھروں کے صنم
آج بت خانوں میں خدا بنے بیٹھے ہیں

جن پتھروں کو عطا کی تھیں ہم نے دھڑکنیں
آج ملی اُن کو زباں تو ہم ہی پر برس پڑے

گر دنیا میں رہنا ہے تو اپنی پہچان پیدا کر
لباس خضر میں ہزاروں رہزن بھی پھرتے ہیں

مایوس نہ ہوں اہل زمین اپنی خطا سے
تقدیر بدل جاتی ہے مُضطر کی دعا

اگر حق بات کہتا ہوں مزہ الفت کا جاتا ہے
اگر خاموش رہتا ہوں کلیجہ منہ کو آتا ہے

دنیا میں رہتا ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں

ہزار بار توبہ کی ہزار بار توڑ دی
آخر میری توبہ پہ توبہ بھی توبہ کر اٹھی

مختصر سی زندگی میں کتنی نادانی کرے
ان نظاروں کو کوئی دیکھے کہ حیرانی کرے

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

مٹادے اپنی ہستی کو گر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل گلزار بن جاتا ہے

فرشتہ مجھ کو کہنے سے میری تحقیر ہوتی ہے
میں مسجودِ ملائک ہوں مجھے انسان رہنے دو

آئے گا نہ سمجھ میں کسی اہل خرد کو
یہ عشق کا بے راز کہ میں کچھ بھی نہیں

غدار نے بھی دھار لیا ہے روپ مسلماں
تسبیح کے دانوں میں چھپی تیغ ستم ہے

نہیں قائل ہوا میں آج تک ان کی شریعت کا
خدا جن کا بُروزی ہے نبی جن کا بَرازی ہے