Heartwarming Naat Collection: Islamic Poetry in Urdu
Discover the beauty of Islamic poetry in Urdu with our heartwarming Naat collection. Immerse yourself in verses that celebrate the Prophet Muhammad (PBUH) and his teachings. Each Naat in this collection is crafted to touch the soul and inspire faith. Perfect for those who appreciate the deep, spiritual connection conveyed through Urdu poetry. Explore our collection today and experience the profound impact of these poetic tributes. Whether for personal reflection or community gatherings, our Naat collection in Urdu is sure to resonate with all lovers of Islamic poetry.
For More Quotes, Please Click Here

ہر ابتداء سے پہلے ہر انتہا کے بعد
ذات نبی ﷺ بلند ہے ذات خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے لائق ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتا ہوں مگر مصطفیﷺکے بعد

خرد سے کہہ دو کہ حب رسول ﷺ سے پہلے
سمجھ میں نہ آ سکے گاکہ کبریا کیا ہے
حرم یقین کی منزل ہے اور مدینے میں
اسی یقین کوحسن یقیں بھی ملتا ہے

زم زم و کوثر و تسنیم نہیں لکھ سکتا
اے نبیﷺ، آپﷺ کی تعظیم نہیں لکھ سکتا
میں اگر سات سمندر بھی نچوڑوں راحت
آپ ﷺکے نام کی اک میم نہیں لکھ سکتا

اے جنت تجھ میں حور وقصور رہتے ہیں
میں نے مانا کہ ضرور رہتے ہیں
میرے دل کا طواف کر ایے جنت
میرے دل میں حضورﷺ رہتے ہیں

دمکتا رہے تیرے روضےکا منظر
سلامت رہے تیرے روزے کی جالی
ؓہمیں بھی عطا ہو وہ شوق ابو ذر
ہمیں بھی عطا ہو وہ جذبہ بلالیؓ

جب سے دل دیوانہ محبوب خدا کا ہوگیا
مصطفیٰ ﷺاس کے ہوئے وہ مصطفیٰﷺ کا ہوگیا
اوّل بعثت میں ختم الانبیا ﷺپایا لقب
رُتبہ حاصل ابتدا میں انتہا کا ہوگیا

جو لب پہ خیر الوریٰﷺکے آیا وہ لفظ فرمان ہو گیا ہے
بہارِ مدحت کا ہے وہ مژدہ، ثنا کا عنوان ہو گیا ہے
چمک اٹھی پھر حسین محفل، درودِ خیر البشرﷺکی ضو سے
چلا ہے ذکرِ حضورﷺ جب بھی وہ نورِ عرفان ہو گیا ہے

چوما ہے قدسیوں نے تیرے آستانے کو
تھامی ہے آسمان نے جھک کر تیری رکاب
شایاں ہے تجھ کو سرور کونینﷺ کا لقب
نازاں ہے تجھ پہ رحمت داریں کا ﷺ خطاب

کیسا وہ سماں ہوگا کیسی وہ گھڑی ہوگی
جب پہلی نظر اُن کے روضے پہ پڑی ہوگی
کیا سامنے جا کے ہم حال اپنا سنائیں گے
سرکارﷺ کا در ہوگا اشکوں کی لڑی ہوگی

تھکی ہے فکر رسا مدح باقی ہے
قلب ہے آبلہ پا مدح باقی ہے
تمام عمر لکھا مدح باقی ہے
ورق تمام ہوا مدح باقی ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہے ابر رحمت حق گل فشاں مدینے میں
نظر میں ہے جمال گنبد خضرا کی رعنائی
فلک رفعت نبیؐ ﷺکے پاک در کی بات کرتے ہیں
وہ جس کی ذات عالی نازش کونین ہے قیصرؔ
اسی فخر الرسل خیر البشرﷺ کی بات کرتے ہیں
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
میں نے اس ذات پی لکھنے کی جسارت کی ہے
جس کے دامن پی فرشتوں نے عبادت کی ہے
کسی کی جرأت میرے آقا ک برابر آے
میرے آقا نے تو نبیوں کی امامت کی ہے
زخم کھا کر بھی جو پھولوں کی ردائیں بخشے
میرے آقا نے تو کانٹوں سے محبّت کی ہے
الله الله وو کیا لوگ تھے جن لوگوں نے
چلتے پھرتے میرے آقا کی زیارت کی ہے
آسمانوں پی زمینوں پی حکومت کی ہے
جسنے میرے آقا کی اطاعت کی ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائے گا
پر رسول اللہﷺ کا دین حسن رہ جائے گا
اطلس و کمخواب کی پوشاک پر نازاں ہو تم
اس تن بے جان پر خاکی کفن رہ جائے گا
جو پڑھے گا صاحب لو لاک کے اوپر درود
آگ سے محفوظ اس کا تن بدن رہ جائے گا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مہیںﷺ نمونہ بنایا ہے پیروی کےلیئے
تمہاراﷺعشق ضروری ہےزندگی کےلیئے
ہرایک ادا میں تمہاریﷺوہ دلربائ ہے
کہ دشمنی بھی ترستی ہےدوستی کے لیئے
خدا کےبعد اگرعشق ہو تہ ہوتمﷺسے
کہ تمﷺہی حسن مجسم ہوعاشقی کے لیئے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
محمد ﷺ کی غلامی ہے سنٙد آزاد ہونے کی
خدا کے دامن توحید میں آباد ہونے کی
محمد ﷺ کی محبت خون کے رشتوں سے بالا تر ہے
یہ رشتہ دُنیوی قانون کے رِشتوں سے بالا تر ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
میرا پیمبر ﷺعظیم تر ہے
شعور لایا کتاب لایا
وہ حشر تک کا نصاب لایا
دیا بھی کامل نظام اسنے
اور آپ ہی انقلاب لایا
وہ علم کی اور عمل کی حد بھی
ازل بھی اسکا اور ابد بھی
وہ ہر زمانے کا راہبر ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
زندہ ہو جاتے ہیں جو مرتے ہیں اس کے نام پر
اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا
شوکت مغرور کا کس شخص نے توڑا طلسم
منہدم کس نے الٰہی قیصر و کسریٰ کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا در یتیم
اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
کہہ دیا لا تقنطو اختر کس نے کان میں
اور دل کو سر بسر محو تمنا کر دیا
سات پردوں میں چھپا بیٹھا تھا حسن کائنات
اب کس نے اس کو عالم آشکارا کر دیا
آدمیت کا غرض ساماں مہیا کر دیا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
سب سے پہلے مشیت کے انوار سے نقشِ روئے محمد بنایا گیا
پھر اسی نقش سے مانگ کر روشنی بزمِ کون و مکاں کو سجایا گیا
وہ محمد بھی احمد بھی محمود بھی حسنِ مطلق کا شاہد بھی مشہود بھی
علم و حکمت میں وہ غیرمحدود بھی ظاہراً اُمیوں میں اٹھایا گیا
اس کی شفقت ہے بے حد و بے انتہا اس کی رحمت تخیل سے بھی ماورا
جو بھی عالَم جہاں میں بنایا گیا اس کی رحمت سے اس کو بسایا گیا
کس لیے حشر کا ڈر ہو قاسم مجھے میرا آقا ہے وہ میرا مولا ہے وہ
جس کے قدموں میں جنت بسائی گئی جس کے ہاتھوں سے کوثر لٹایا گیا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کتابِ فطرت کے سر ورق پر جو نامِ احمدﷺؐ رقم نہ ھوتا
یہ نقشِ ہستی ابھر نہ سکتا، وجودِ لوح و قلم نہ ھوتا
تیرے غلاموں میں نمایاں جو تیرا عکسِ کرم نہ ھوتا
تو بارگاہِ ازل سے تیرا خطاب خیر الامم نہ ہوتا
نہ رُوحِ حق سے نقاب اُٹھتا، نہ ظلمتوں کا حجاب اُٹھتا
فروغ بخشِ نگاہِ عرفاں، اگر چراغِ حرم نہ ھوتا
زمیں نہ ھوتی، فلک نہ ھوتا، عرب نہ ھوتا عجم نہ ھوتا
یہ محفلِ کون و مکاں نہ ھوتی اگر وہ شاہِ اُمم نہ ھوتا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
رسول مجتبیٰ ﷺ کہیے محمد مصطفیٰ ﷺ کہیے
خدا کے بعد بس وہ ہیں پھر اس کے بعد کیا کہیے
شریعت کا ہے یہ اصرار ختم الانبیا کہیے
محبت کا تقاضا ہے کہ محبوب خدا کہیے
جب ان کا ذکر ہو دنیا سراپا گوش ہو جائے
جب ان کا نام آئے مرحبا صل علیٰ کہیے
مرے سرکار کے نقش قدم شمع ہدایت ہیں
یہ وہ منزل ہے جس کو مغفرت کا راستہ کہیے
محمد کی نبوت دائرہ ہے نور وحدت کا
اسی کو ابتدا کہیے اسی کو انتہا کہیے
غبار راہ طیبہ سرمۂ چشم بصیرت ہے
یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاک شفا کہیے
مدینہ یاد آتا ہے تو پھر آنسو نہیں رکتے
مری آنکھوں کو ماہرؔ چشمۂ آب بقا کہیے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
حضور آئے تو کیا کیا ساتھ نعمت لے کے آئے ہیں
اخوت ، علم و حکمت ، آدمیت لے کے آئے ہیں
کہا صدیق نے میری صداقت ان کا صدقہ ہے
عمر ہیں ان کے شاہد وہ عدالت لے کے آئے ہیں
کہا عثمان نے میری سخاوت ان کا صدقہ ہے
علی دیں گے شہادت وہ شجاعت لے کے آئے ہیں
رہے گا یہ قیامت تک سلامت معجزہ ان کا
وہ قرآن میں نور و ہدایت لے کے آئے ہیں
خدا نے رحمت للعالمیں خود ان کو فرمایا
قسم اللہ کی رحمت ہی رحمت لے کے آئے ہیں
قناعت ، حریت ، فکر و عمل ، مہر و وفا ، تقوی
وہ انساں کے لیے عظمت ہی عظمت لے کے آئے ہیں
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہونعت ِ بشر یا کوئی شایان محمدﷺ
ہے جب کہ خدا خود ہی ثنا خوان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
اللہ رے جولان یہ عرفان محمدﷺ
ہے ہر دو جہاں گوشہ دامان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
اے ایت ِ حق نام خدا شان محمدﷺ
تفسیر اسی کی ہے یہ قرآن محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
درکار و سزا وار و مریضان محمدﷺ
درمانِ مسیحا نہیں درمان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
تھمتے نہیں اشک غمِ ہجرانِ محمدﷺ
رہتے ہیں صدا طالب دامانِ محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
ہو جائے جو یہ عشق میں قربان محمدﷺ
کہلائے مری جانِ حزیں جان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
ہے لعل و جو اہر لب و دندان محمدﷺ
گویا ہے دھن پاک بد خشان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
رکھتا ہے ستوں چار یہ ایوان محمدﷺ
وہ چار جو ہیں خاصۂ خاصان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
یا رب رہوں دن رات غزل خوان محمدﷺ
ہو جائے حسن بھی تراسان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
رفعت ہو بیان کیا جسے کہتے بھی ہے معراج
پائیں تیرے ایوان کی ہے اے شان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
ہر سنت حضرت پہ چل سر کے بل اے دل
کر دے جو خدا تجھ کو قدر دان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
کیا بات ہے حضرت کے اطاعت کے شرف کی
شاہان دو عالم ہیں غلامان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
تخلیقِ دو عالم کے ہوئے آپ ہی باعث
دیکھے کوئی شان ،شان و سرور سامانِ محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
جان دینے کو تیار ہی رہتے تھے صحابہ
کافی تھا فقط جنبش ِمثرگان محمدﷺ
میں اور میرے ماں باپ ہو قربان محمدﷺ
مجذوب اٹھے خواب زیارت الٰہی
سودا ذرا زلف ِ پریشان محمدﷺ
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
الہیٰ کس سے بیاں ہو سکے ثنا اُس کی
کہ جس پہ ایسا تیری ذات خاص کا ہو پیار
جو تو اُسے نہ بناتا، تو سارے عالم کو
نصیب ہوتی نہ دولت وجود کی زنہار
تو فخرِ کون و مکاں، زبدہ زمین و زماں
امیرِ لشکر پیغمبراں، شہِ اَبرار
تو بوئے گُل ہے، اگر ہیں مثلِ گُل اور نبی
تو نورِ شمس ہے، گر اور نبی ہیں شمسِ نہار
حیاتِ جان ہے تو، ہیں اگر وہ جانِ جہاں
تو نور دیدہ ہے، گر ہیں وہ دیدہ بیدار
جہاں کے سارے کمالات ایک تجھ میں ہیں
تیرے کمال کسی میں نہیں، مگر دو چار
امیدیں لاکھوں ہیں لیکن بڑی امید ہے یہ
کہ ہو سگانِ مدینہ میں میرا نام شمار
جیوں تو ساتھ سگانِ حرم کے ترے پھروں
مروں تو کھائیں مدینہ کے مجھ کو مور و مار
جو یہ نصیب نہ ہو، اور کہاں نصیب میرے
کہ میں ہوں، اور سگان حرم کے تیرے قطار
اڑا کے باد مری مشت خاک کو پسِ مرگ
کرے حضورﷺ کے روضے کے آس پاس نثار
ولے یہ رتبہ کہاں مشت خاک قاسم کا
کہ جائے کوچہ اطہر میں تیرے بن کے غبار
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
نبی آتے رہے آخر میں نبیوں کے امام آئے
وہ دنیا میں خدا کا آخری لے کر پیام آئے
جھکانے آئے بندوں کی جبیں اللہ کے در پر
سکھانے آدمی کو آدمی کا احترام آئے
وہ آئے جب تو عظمت بڑھ گئی دنیا میں انساں کی
وہ آئے جب تو انساں کو فرشتوں کے سلام ائے
پرِ پرواز بخشے اس نے ایسے آدمیت کو
ملائک رہ گئے پیچھے کچھ ایسے بھی مقام آئے
وہ آئے جب تو دنیا اس طرح سے جگمگا اٹھی
کہ خورشید درخشاں جس طرح بالائے بام آئے
خدا شاہد یہ ان کے فیضِ صحبت کا نتیجہ تھا
شہنشاہ گر پڑے قدموں میں جب ان کے غلام آئے
وہ ہیں بے شک بشر لیکن تشہد میں ،اذانوں میں
جہاں دیکھو خدا کے نام کے بعد ان کا نام ائے
بروزِ حشر امیںؔ جب نفسانفسی کا سماں ہوگا
وہاں وہ کام آئیں گے جہاں کوئی نہ کام آئے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
نبی اکرم شفیع اعظم دکھے دلوں کا پیام لے لو
تمام دنیا کے ہم ستائے ہوئے کھڑے ہیں سلام لے لو
شکستہ کشتی ہے تیز دھارا نظر سے روپوش ہے کنارا
نہیں کوئی ناخدا ہمارا خبر تو عالی مقام لے لو
قدم قدم پہ ہے خوف رہزن زمیں بھی دشمن فلک بھی دشمن
زمانہ ہم سے ہواہے بدظن تمہیں محبت سے کام لے لو
کبھی تقاضاوفا کاہم سے کبھی مذاق جفا ہے ہم سے
تمام دنیاخفاہے ہم سے خبر تو عالی مقام لے لو
یہ کیسی منزل پہ آ گئے ہیں نہ کوئی اپنا نہ ہم کسی کے
تم اپنے دامن میں آج آقا تمام اپنے غلام لے لو
یہ دل میں ارماں ہے اپنے طیب مزاراقدس پہ جاکے اک دن
سناؤں ان کومیں حال دل کاکہوں میں ان سے سلام لے لو
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
اے رسولِ امیں ﷺ، خاتم المرسلیںﷺ
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
ہے عقیدہ اپنا بصدق و یقیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
اے براہیمی و ہاشمی خوش لقب
اے تو عالی نسب اے تو والا حسب
دودمانِ قریشی کے دُرِ ثمین
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
دستِ قدرت نے ایسا بنایا تجھے
جملہ اوصاف سے خود سجایا تجھے
اے ازل کے حسیں اے ابد کے حسیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
بزمِ کونین پہلے سجائی گئی
پھر تری ذات منظر پر لائی گئی
سید الاوّلیںﷺ، سید الآخریںﷺ
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
تیرا سکہ رواں کل جہاں میں ہوا
اِس زمیں میں ہوا ، آسماں میں ہوا
کیا عرب کیا عجم سب ہیں زیرِ نگیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
تیرے انداز میں وسعتیں فرش کی
تیری پرواز میں رفعتیں عرش کی
تیرے انفاس میں خلد کی یاسمیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
‘سدرۃ المنتہیٰ’ رہگزر میں تری
‘قابَ قوسین’ گردِ سفر میں تری
تو ہے حق کے قریں حق ہے تیرے قریں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
کہکشاں ضو ترے سرمدی تاج کی
زلفِ تاباں حسیں رات معراج کی
‘لیلۃُ القدر’ تیری منور جبیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
مصطفیٰؐ ، مجتبیٰؐ ، تیری مدح و ثنا
میرے بس میں نہیں دسترس میں نہیں
دل کو ہمت نہیں ، لب کو یارا نہیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
کوئی بتلائے کیسے سراپا لکھوں
کوئی ہے وہ کہ میں جس کو تجھ سا کہوں
توبہ توبہ! نہیں کوئی تجھ سا نہیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
چار یاروں کی شان جلی ہے بھلی
ہیں یہ صدیقؓ ، فاروقؓ ، عثمانؓ ، علیؓ
شاہدِ عدل ہیں یہ ترے جانشیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
اے سراپا نفیسؔ انفسِ دوجہاں
سرورِ دلبراں ، دلبرِ عاشقاں
ڈھونڈتی ہے تجھے میری جانِ حزیں
تجھ سا کوئی نہیں ، تجھ سا کوئی نہیں
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
حقیقت میں وہ لطف زندگی پایا نہیں کرتے
جو یاد مصطفیٰ ﷺ دل کو بہلایا نہیں کرتے
زباں پر شکوہ رنج الم لایا نہیں کرتے
نبی ﷺ کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
یہ دربار محمد ﷺ ہے یہاں ملتا ہے بے مانگے
ارے ناداں یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے
ارے او نا سمجھ قربان ہو جاان کے روضے پر
یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے
یہ دربار رسالت ہے یہاں اپنوں کا کیا کہنا
یہاں سے ہاتھ خالی غیر بھی جایا نہیں کرتے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
محمد مصطفیٰ ﷺ کے باغ کےسب پھول ایسے ہیں
جو بن پانی کے تر رہتے ہیں مرجھایا نہیں کرتے
جو ان کے دامنِ اقدس سے وابستہ ہیں اے حامد
کسی کے سامنے وہ ہاتھ پھلایا نہیں کرتے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہو نہ یہ پھُول تو بُلبل کا ترنُّم بھی نہ ہو
چَمنِ دہر میں کلیوں کا تبسّم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھرمے بھی نہ ہو، خُم بھی نہ ہو
بزمِ توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا اِستادہ اسی نام سے ہے
نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
دشت میں، دامنِ کُہسار میں، میدان میں ہے
بحر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہے
چین کے شہر، مراقش کے بیابان میں ہے
اور پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے
چشمِ اقوام یہ نظّارہ ابد تک دیکھے
رفعتِ شانِ ’رَفَعْنَا لَکَ ذِکرَْک‘ دیکھے
مَردمِ چشمِ زمیں یعنی وہ کالی دنیا
وہ تمھارے شُہَدا پالنے والی دنیا
گرمیِ مہر کی پروَردہ ہلالی دنیا
عشق والے جسے کہتے ہیں بِلالی دنیا
تپش اندوز ہے اس نام سے پارے کی طرح
غوطہزن نُور میں ہے آنکھ کے تارے کی طرح
عقل ہے تیری سِپَر، عشق ہے شمشیر تری
مرے درویش! خلافت ہے جہاںگیر تری
ماسِوَی اللہ کے لیے آگ ہے تکبیر تری
تُو مسلماں ہو تو تقدیر ہے تدبیر تری
کی محمّدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مدینے کو جائیں یہ جی چاہتا ہے
مقدر بنائیں یہ جی چاہتا ہے
مدینے کے آقا دو عالم کے مولا
ترے پاس آئیں یہ جی چاہتا ہے
محمدﷺ کی باتیں محمدﷺ کی سیرت
سنیں اور سنائیں یہ جی چاہتا ہے
درِ پاک کے سامنے دل کو تھامے
کریں ہم دعائیں یہ جی چاہتا ہے
دلوں سے جو نکلیں دیارِ نبی ﷺ میں
سنیں وہ صدائیں یہ جی چاہتا ہے
پہنچ جائیں بہزاد جب ہم مدینے
تو خود کو نہ پائیں یہ جی چاہتا ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
پھر پیشِ نظر گنبدِ خضری ہے حرم ہے
پھر نامِ خدا روضہُ جنت میں قدم ہے
پھر شکرِ خدا سامنے محرابِ نبی ہے
پھر سر ہے مرا اور ترا نقشِ قدم ہے
محرابِ نبی ہے کہ کوئی طورِ تجلی
دل شوق سے لبریز ہے اور آنکھ بھی نم ہے
پھر منتِ دربان کا اعزاز ملا ہے
اب ڈر ہے کسی کا نہ کسی چیز کا غم ہے
پھر بارگہِ سیدِ کونین میں پہنچا
یہ ان کا کرم ان کا کرم ان کا کرم ہے
یہ ذرہُ ناچیز ہے خورشید بداماں
دیکھ ان کے غلاموں کا بھی کیا جاہ و حشم ہے
ہر موئے بدن بھی جو زباں بن کے کرے شکر
کم ہے بخدا ان کی عنایات سے کم ہے
رگ رگ میں محبت ہو رسولِ عربی کی
جنت کے خزائن کی یہی بیعِ سلم ہے
وہ رحمتِ عالم ہے شہِ اسود و احمر
وہ سیدِ کونین ہے آقائے امم ہے
وہ عالَمِ توحید کا مظہر ہے کہ جس میں
مشرق ہے نہ مغرب ہے عرب ہے نہ عجم ہے
دل نعتِ رسولِ عربی کہنے کو بے چین
عالَم ہے تحیر کا زباں ہے نہ قلم ہے