Feel the Blessings: 40 Darood Sharif Quotes in Urdu

حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالے علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا گناہوں کو یوں مٹا دیتا ہے جیسے کہ پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔ اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام پر سلام بھیجنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے غلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت کرنا اللہ کی راہ میں تلوار چلانے اور جانیں قربان کرنے سے افضل ہے۔
القول البدیع

حضرت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت زید بن وھب سے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہزار مرتبہ درود پاک پڑھنا ترک نہ کرو
القول البدیع

حضرت سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے کہ درود پاک پڑھنا درود پاک پڑھنے والے کو اور اس کی اولاد اور اولاد کی اولاد کو رنگ دیتا ہے۔ سعادة الدارین

حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمان جاری کیا کہ جمعہ کے دن علم کی اشاعت کرو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف کی کثرت کرو۔
القول البدیع

حضرت سیدنا امام زین العابدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایاکہ اہلسنت وجماعت کی علامت اللہ تعالے کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک کی کثرت کرنا ہے ۔(سعادة الدارین)
سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب جمعرات کا دن آتا ہے تو عصر کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان سے فرشتے زمین پر اتارتا ہے ان کے پاس چاندی کے ورق اور سونے کے قلم ہوتے ہیں جمعرات کی عصر سے لے کہ جمعہ کے دن غروب آفتاب تک زمین پر رہتے ہیں اور وہ نبی اکرم شفیع اعظم صلی اللہ علیہ وسلم پر درودپاک پڑھنے والوں کا درد پاک لکھتے ہیں( القول البديع)

سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ میں اس چیز کو محبوب رکھتا ہوں کہ انسان ہر حال میں درود پاک کثرت سے پڑھے۔
سعادة الدارين

حضرت ابن نعمان رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اہل علم کا اس پر اجماع (اتفاق) ہے کہ رسول اکرم نبی محرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درود پاک پڑھنا سب عملوں سے افضل ہے۔اور اس سے انسان دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کامیابیاں حل کر لیتا ہے(سعادة الدارين)
حضرت علامہ حلیمی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا یہ ایمان کا راستہ ہے اور یہ بھی مسلم کہ تعظیم کا درجہ محبت سے بھی بالا تر ہے ۔ لہذا ہم پر لازم ہے کہ جیسے غلام اپنے آقا کی یا بیٹا اپنے باپ کی تعظیم و توقیر کرتا ہے اس سے بھی بدرجہا زیادہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر کریں پھر اس کے بعد آپ نے آیات و احادیث مبارکہ اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے طریقے ذکر فرمائے جو کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تعظیم و توقیر ہے دلالت کرتے ہیں۔ اور فرمایا یہ ان حضرات کا حصہ تھا جو سر کی آنکھوں ہی سے حضور کا مشاہدہ کرتے تھے اور آج تعظیم و توقیر کے طریق میں یہ بھی ہے کہ جب حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ذکر پاک جاری ہو تو ہم صلاۃ وسلام پڑھیں پھر فرمایا کہ اللہ تعالی بھی درود بھیجتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے بھی۔ حالانکہ فرشتے شریعت مطہرہ کے پابند نہیں ہیں تو وہ درود پاک پڑھ کر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ لہذا ہم ان فرشتوں سے زیادہ اولیٰ، احق – احادی، اخلق ہیں کہ درود پاک پڑھیں اور قرب حاصل کریں ۔
سعادة الدارين

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اپنے ایمان والو تم مسجدوں اور اللہ تعالے کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک کو لازم کر لو
فتح ربانی

حضرت عارف صاوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ درود پاک انسان کو بغیر شیخ (مرشد) کے اللہ تعالی تک پہنچا دیتا ہے کیونکہ باقی اذکار ( ورد وظائف) میں شیطان دخل اندازی کر لیتا ہے اس لیے مرشد کے بغیر چارہ نہیں لیکن درود پاک میں مرشد خود سید دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں لہذا شیطان دخل اندازی نہیں کر سکتا (سعادة الدارين)
امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے بعض بزرگوں سے نقل فرمایا کہ ایمان کے راستوں میں سے سب سے بڑا راستہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا ہے ۔ محبت کے ساتھ اور ادائے حق کی خاطر اور تعظیم و توقیر کے لئے اور درود پاک پر مواظبت (ہمیشگی) کرنا یہ ادائے شکر ہے ۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شکر ادا کرنا واجب ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم پر بڑے بڑے انعام ہیں۔ رسول مکرم شفیع معظم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہماری دوزخ سے نجات کا سبب ہیں وہ ہمارے جنت میں جانے کا ذریعہ ہیں وہ ہمارے معمولی معمولی عملوں سے فوز عظیم حاصل کر لینے کا ذریعہ ہیں وہ ہمارے شاندار اور بلند ترین مراتب حاصل کر لینے کا ذریعہ ہیں
سعادة الدارين

سیدنا ابو العباس تیجانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ نبی اکرم حبیب محترم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا ہر خیر کی چابی ہے۔ غیوب و معارف کی چابی ہے انوار و اسرار حاصل کرنے کی چابی ہے تو جو شخص اس سے الگ ہو گیا وہ کٹ گیا اور دھتکارہ گیا ۔ اس کو اللہ تعالیٰ کے قرب سے کچھ حصہ نہیں ہے( سعادة الدارین)
نیز آپ نے کسی مرید کی طرف بطور نصیحت خط لکھا تو اس میں فرمایا اللہ تعالے کے ذکر میں سے وہ ذکر جس کا فائدہ بہت بڑا ہے اور جس کا پھل بڑا میٹھا ہے جس کا انجام شاندار ہے وہ ہے اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا ،حضور قلب کے ساتھ کیونکہ درود پاک دنیا و آخرت کی ہر خیر کا جالب (کھینچنے والا) ہے اور ہر شر کا دافع ہے اور جس نے یہ نسخہ استعمال کر لیا وہ اللہ تعالے کے بڑے بڑے دوستوں میں سے ہوگا(سعادة الدارين)
حضرت خواجہ عطا اللہ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو شخص (نفلی) نماز روزہ نہیں کر سکتا تو چاہیے کہ وہ کثرت سے اللہ تعالی کا ذکر کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود پاک پڑھے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے جو کوئی مجھ پر ایک بار درود پاک پڑھے اس پر اللہ تعالیٰ دس درود بھیجتا ہے ۔ تو اگر انسان عمر بھر کی ساری نیکیاں بجالائے اور ادھر ایک بار جبیب خدا نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود پاک پڑھے تو یہ ایک بار کا درود پاک عمر بھر کی ساری نیکیوں سے وزنی ہوگا ۔ کیونکہ اے عزیز تو ان پر درود پاک پڑھے گا اپنی وسعت کے مطابق اور اللہ تعالیٰ جل شانہ تجھ پر رحمت بھیجے گا اپنی شان ربوبیت کے مطابق اور یہ اس وقت ہے کہ وہ ایک کے بدلے ایک بھیجے اور اگر وہ ایک بدلے دس بھیجے تو کون اندازہ کر سکتا ہے( سعادة الدارين)

علامہ قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس محبوب کریم اور رسول عظیم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کا سب سے اولی و اعلی افضل ، اکمل ابھٰی واشہٰی، انور ذکر پاک آپ کی ذات پاک پر درود پاک پڑھنا ہے۔ (سعادة الدارين )

حضرت شاہ عبد الرحیم والد ماجد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے جو کچھ بھی پایا ہے (خواہ وہ دنیاوی انعامات ہوں خواہ اخروی) سب کا سب درود پاک کی برکت سے پایا ہے۔
القول الجمیل

حضرت شیخ عبد العزیز تقی الدین رحمتہ اللہ علیہ نے تسہیل المقاصد سے نقل فرمایا کہ ساری نفل عبادتوں سے درود پاک افضل ہے۔

فقیہ ابولیث سمرقندی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا اگر درود پاک کا کوئی اور فائدہ نہ ہوتا سوائے اس کے کہ اس میں شفاعت کی نوید ہے تو بھی عقلمند پر واجب تھا کہ وہ اس سے غافل نہ ہوتا چہ جائیکہ اس میں بخشش ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے پر صلوات ہیں
تنبیہ الغافلین

حضرت تو کل شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے ہم نے دیکھا ہے کہ بلیات جب اترتی ہیں تو گھروں کا رخ کرتی ہیں مگر جب درود پاک پڑھنے والے کے گھر پر آتی ہیں تو وہ فرشتے جو درود پاک کے خادم ہیں وہ اس گھر میں بلاؤں کو نہیں آنے دیتے بلکہ ان کو پڑوس کے گھروں سے بھی دور پھینک دیتے ہیں۔
نیز فرمایا کہ بندہ جب عبادت اور یاد خدا میں مشغول ہوتا ہے تو اس پر فتنے اور آزمائشیں بکثرت وارد ہوتی اور درود شریف کا بڑا عمدہ خاصہ یہ ہے کہ اس کے ورد رکھنے والے پر کوئی فتنہ اور ابتلا نہیں آتا اور حفاظت الہی شامل حال ہو جاتی ہے
ذکر خیر
حضرت خواجہ ضیاء اللہ نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جاننا چاہیے کہ سب سے بڑھ کہ سعادت اور بہترین عبادت سید دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھنا ہے اس لیے کہ درود پاک کی کثرت سے حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت غالب آجاتی ہے جو کہ تمام سعادتوں کی سردار ہے اور اس کے ذریعہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی پاک درگاہ میں قبولیت حاصل کر لیتا ہے اور درود پاک کی برکت سے سب سئیات حسنات سے تبدیل ہو جاتی ہیں
امام فخر الدین رازی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے تاکہ روح انسانی جو کہ جبلی طور پر ضعیف ہے۔ اللہ تعالے کے انوار کی تجلیات قبول کرنے کی استعداد حاصل کرلے ۔ جس طرح آفتاب کی کرنیں مکان کے روشن دان سے اندر جھانکتی ہیں تو اس سے مکان کے درو دیوار روشن نہیں ہوتے لیکن اگر اس مکان کے اندر پانی کا طشت یا آئینہ رکھ دیا جائے اور آفتاب کی کرنیں اس پر پڑی تو اس کے عکس سے مکان کی چھت اور در و دیوار چمک اٹھتے ہیں یوں ہی امت کی روحیں اپنی فطری کمزوری کی وجہ سے ظلمت کدہ میں پڑی ہوئی ہیں ۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روح اندر سے جو کہ سورج سے بھی کہ دشن تر ہے اس کی نورانی کرنوں سے روشنی حاصل کر کے اپنے باطن کو چمکا لیتی ہیں اور یہ استفادہ صرف درود پاک سے ہوتا ہے
خواجہ شیخ مظہر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا بادشاہوں اور بڑے لوگوں کی عادت ہے کہ جو انکے دوستوں کی عزت و توقیر کرے اس کی عزت افزائی کرتے ہیں اس سے اظہار محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالے سارے بادشاہوں کا بادشاہ ہے وہ اس وصف کمال کے زیادہ لائق ہے لہذا جو شخص اس کے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و عزت کرے ان سے محبت کر ے ان پر درود پاک پڑھے تو وہ اللہ تعالیٰ نے اس کے صلہ میں رحمت حاصل کرے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اس کے درجے اللہ تعالے بلند کرے گا۔
حضرت علامہ فاصی رحمتہ اللہ علیہ کا نے فرمایا کہ اللہ تعالے نے بندوں کے لیے درود پاک کو اپنی رضا اور اپنے قرب حاصل کرنے کا سبب بنایا ہے لہذا جو شخص جتنا درود پاک زیادہ پڑھے گا اتنا ہی وہ رضا اور قرب کا زیادہ حقدار ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی دوستی اور رحمت حاصل کرنے کا حقدار ہوگا اور زیادہ اس بات کا لائق ہوگا کہ اس کے سارے کام انجام پذیر ہوں اور اس کے گناہ بخش دیئے جائیں اور اس کی سیرت پاکیزہ ہو اور اس کا دل روشن ہو

حضرت امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بعض علماء کا قول ہے کہ کثرت کی کم از کم تعداد سات سو بار دن کو اور سات سو بار رات کو روزانہ اور بعض علما نے فرمایا کثرت کی کم از کم مقدار تین سو پچاس بار دن کو اور تین سو پچاس بار رات کو روزانہ ہے۔
افضل الصلوات
شیخ اکبر شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اہل محبت کو چاہیئے کہ وہ درود پاک پڑھنے پر صبر و استقلال کے ساتھ ہمیشگی کریں ۔ یہاں تک کہ بخت جاگیں اور وہ جان جہان خود قدم رنجہ فرمائیں اور شرف زیارت سے نوازیں

حضرت سید محمد اسماعیل شاہ رحمتہ اللّہ علیہ کرمانوالے درود پاک کو اسم اعظم قرار دیتے تھے (خرید کرم )
یعنی جیسے اسم اعظم سے سارے کے سارے کام ہو جاتے ہیں یوں ہی درد د پاک سے بھی سارے کے سارے کام خواہ وہ دنیادی ہوں خواہ اخروی پورے ہو جاتے ہیں تو ان کا بن کر تو دیکھ اور اگر تو ان سے بیگانہ رہے اور کہتا پھرے کہ میرا فلاں کام نہیں ہوا اور فلاں نہیں ہوا تو تصور تیرا اپنا ہے ۔

حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ دعا سے پہلے اور بعد میں جو درود پڑھا جاتا ہے وہ مثل صندوق کے ہے کہ وہ صندوق دعاؤں کو اپنے اندر لپیٹ کر (دعا ، تلاوت اور وظائف کو) لے جاتا ہے
علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ درود شریف دعا کے اول میں ، درمیان میں اور اخیر میں تینوں وقت ہونا چاہیے۔ علماء نے اس کے استحباب (مستحب ہونے) پر اتفاق نقل کیا ہے
اقلیثی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب تو اللہ تعالٰی سے دعا کرے تو پہلے حمد کے ساتھ ابتداء کر پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج اور درود شریف کو دعا کے اول میں دعا کے بیچ میں اور دعا کے آخر میں پڑھ لیا کر اور درود شریف پڑھتے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ فضائل کو ذکر کیا کر اس کی وجہ سے تو مستجاب الدعوات بنے گا تیرے اور تیرے پروردگار کے درمیان سے حجاب اٹھ جائے گا ۔
علامہ ابو اسحٰق شاطبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا درود شریف کو اللہ تعالٰی قبول فرما لیتے ہیں اور کریم سے یہ بعید نہیں کہ بعض دعا قبول کرے اور بعض کو رد کردے
مولانا شاہ عبد الغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب درود شریف پڑھنا شروع کرو اور صرف اللہم صل کہو تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہم پر برس رہی ہے اور دعاؤں کے وقت یا بغیر دعا کے جب بھی اللہم صل علی محمد کہو تو سمجھ لو کہ ہماری کشتی دو کریم کے بیچ میں آ گئی ہے ایک کریم تو رب العالمین اور دوسرے کریم رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یہ دو کریم ہیں اور ہم ان دونوں کے درمیان میں ہیں اس لئے قبولیت دعا سے مایوس اور نا امید ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تسبیح سے اعمال کی تطہیر (صفائی اور پاکیزگی) ہوتی ہے اور اللہ کی تقدیس (پاکی) بیان کرنے سے گناہ دھلتے ہیں اور اللہ اکبر کہنے سے اعمال عرش تک پہنچتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور درود شریف پڑھ کر دعا مانگنا یہ دعاؤں کی قبولیت کے لئے آزمودہ نسخہ ہے ۔

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ زاد السعید میں تحریر فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ لذیذ ےتر اور شیریں تک خاصیت درود شریف کی ہے کہ اس کی بدولت عشاق کو خواب میں حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت زیارت میسر ہوتی ہے

حضرت علی خواص رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا جس کسی کو کوئی حاجت در پیش ہو تو وہ ہزار مرتبہ پوری توجہ کے ساتھ نبی اکرم صلی الہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے ۔ انشاء اللہ حاجت پوری ہوگی۔
ڈاکٹر عبد الحئی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جب آدمی کو کوئی دکھ اور پریشانی ہو یا کوئی بیماری ہو یا کوئی ضرورت اور حاجت ہو تو اللہ تعالٰی سے دعا تو کرنی چاہیے کہ یا اللہ میری اس حاجت کو پورا فرما میری اس پریشانی اور بیماری کو دور فرما لیکن ایک طریقہ ایسا بتاتا ہوں کہ اس کی برکت سے اللہ تعالٰی اس کی حجت کو ضرور ہی پورا فرما دیں گے وہ یہ ہے کہ جب کوئی پریشانی ہو اس وقت درود شریف کثرت سے پڑھیں اس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس پریشانی کو دور فرما دیں گے ۔
حضرت مفتی سید جاوید حسین شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے ایک بیان میں فرمایا کہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت آسان درود شریف ہے اور سلام ہے صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص کی زبان پر جاری ہے ۔ دنیا میں کروڑوں بار روزانہ یہی پڑھا جارہا ہے۔جہاں بھی آپ کا نام آتا ہے کہنے والا بھی سننے والا بھی کتاب میں دیکھ کر پڑھنے والا بھی تمام صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں
یہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس تسبیح دن کو دس تسبیح رات کو اور ساتھ درود ابراہیمی کی ایک تسبیح ۔صلی اللہ علیہ وسلم کی دس تسبیح بھی دن کو دس تسبیح رات کو اور چوبیس گھنٹے میں ایک تسبیح درود ابراہیمی کی۔ درود ابراہیمی بہت مبارک درود ہے وجہ اس کی ہے کہ اس درود کے کلمات عرش الہی سے اترے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نکلے ہیں اس لئے یہ درود ابراہیمی بہت ہی مبارک درود شریف ہے۔
اس کی ایک تسبیح روزانہ کی جائے اس کی برکت کیا ہوگی؟ دنیا کے سارے کاموں میں برکت ہو جائے گی۔ رزق میں برکت ہوگی۔ عزت میں برکت ہوگی اور ایک بڑا فائدہ یہ ہے جب موت کا وقت ہوگا تو زبان پر کلمہ شریف جاری ہو جائے گا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں من کانا آخر و کلامی ہی لا الہ الا اللہ و داخل جنہ جس کی زندگی کا آخری بول لا الہ الا اللہ ہو وہ جنت میں داخل ہوگا ایک فائدہ یہ ہوا
ایک فائدہ درود شریف کا یہ ہے قبر کے اندر روشنی اور نور ہوگا اور ایک فائدہ یہ ہے قیامت کے روز نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور مجلس نصیب ہوگی۔ یہ حدیث شریف میں آیا ہے بشرطیکہ کہ آپ ناغہ نہ کریں۔ باوضو پڑھیں۔روزانہ پڑھیں بلا ناغہ پڑھیں اور محبت سے پڑھیں صلی اللہ علیہ وسلم۔ انشاءاللہ اس کی برکت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہو گی۔ انشاءاللہ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ یہ درودشریف مدینہ شریف میں بیٹھ کے پڑھ رہے ہوں گے۔