کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
بیگانگی میں حالی یہ رنگِ آشنائی
سُن سُن کے سر دھُنیں گے حال اہلِ قال تیرا
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا
ذکر میں تاثیرِ دورِ جام ہے
وعدہ آنے کا شب ِآخر میں ہے
صبح سے ہی انتظارِ شام ہے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خدایا کون ہے ثانی تیرا سارے زمانے میں
تو ہی تو واحد بے مثل ہے اس کار خانے میں
تو ہی عالم کا خالق ہے تو ہی بندوں کا رازق ہے
کمی کیا ہے میرے مولا تیرے عالی خزانے میں
تو شاہوں کو گدا کر دے گدا کو بادشاہ کر دے
اشارہ تیرا کافی ہے گھٹانے اور بڑھانے میں
عزیز اس قادر مطلق کا کس نے بھید پایا ہے
بشر بے دم ہو جاتا ہے دم کے آنے جانے میں
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بتان وھم و گماں لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ
خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا اللہ
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند
بتان وھم و گماں لا الہ الا اللہ
خرد ہوئی ہے زمان و مکاں کی زناری
نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ
یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
ہر ہر دانہ قدرت کا انمول خزانہ
ہر ہر قطرہ حوضِ کوثر
ہر ہر دن بے مثل عنایت
ہر ہر شب بے پایاں رحمت
اللہ کی قدرت کے تحفے
سب کو ملے محبوب کے صدقے
دنیا، دولت، علم ، حکومت
دریا ، پانی ، مٹی ، بارش
کھیت، شجر ، پھل پھول، بہاریں
کس کس شئے کا ذکر گزاریں؟
ہر نعمت اللہ کی نعمت
جتنا رب کا شکر کریں گے
اپنا دامن اور بھرینگے
ہر ہر قطرہ حوضِ کوثر
ہر ہر دن بے مثل عنایت
ہر ہر شب بے پایاں رحمت
اللہ کی قدرت کے تحفے
سب کو ملے محبوب کے صدقے
دنیا، دولت، علم ، حکومت
دریا ، پانی ، مٹی ، بارش
کھیت، شجر ، پھل پھول، بہاریں
کس کس شئے کا ذکر گزاریں؟
ہر نعمت اللہ کی نعمت
جتنا رب کا شکر کریں گے
اپنا دامن اور بھرینگے
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
سب سے اعلیٰ سب سے ارفع شانِ ربُ العالمین
ساری تعریفیں ہیں بس شایانِ ربُ العالمین
ہر طرف ہے اُس کی قدرت کا کرشمہ آشکار
ہر جگہ ہے جلوۂ تابانِ ربُ العالمین
ہے کشادہ سب کی خاطر اُس کا دربارِ کرم
عام ہے سب کے لیے فیضانِ ربُ العالمین
سر وہی ہے جس میں ہو سودا خدائے پاک کا
دل وہی ہے جس میں ہو ارمانِ ربُ العالمین
جس کو حاصل ہو گئی پہچان اپنے نفس کی
اُس کو حاصل ہو گیا عرفانِ ربُ العالمین
ہو نہیں سکتا ادا اس کے کرم کا شکریہ
اس قدر ہم سب پہ ہیں احسانِ ربُ العالمین
جنت الفردوس کے وارث وہی ہوں گے حفیظؔ
ہیں جو دل سے تابعِ فرمانِ ربُ العالمین
ساری تعریفیں ہیں بس شایانِ ربُ العالمین
ہر طرف ہے اُس کی قدرت کا کرشمہ آشکار
ہر جگہ ہے جلوۂ تابانِ ربُ العالمین
ہے کشادہ سب کی خاطر اُس کا دربارِ کرم
عام ہے سب کے لیے فیضانِ ربُ العالمین
سر وہی ہے جس میں ہو سودا خدائے پاک کا
دل وہی ہے جس میں ہو ارمانِ ربُ العالمین
جس کو حاصل ہو گئی پہچان اپنے نفس کی
اُس کو حاصل ہو گیا عرفانِ ربُ العالمین
ہو نہیں سکتا ادا اس کے کرم کا شکریہ
اس قدر ہم سب پہ ہیں احسانِ ربُ العالمین
جنت الفردوس کے وارث وہی ہوں گے حفیظؔ
ہیں جو دل سے تابعِ فرمانِ ربُ العالمین